غزل |
مرے حصے کا ہر آنسو مری آنکھوں سے بہنے دے |
سدا خوش خوش رہا کر تو مجھے ناشاد رہنے دے |
وہ سب باتیں زباں پر جو کبھی آ ہی نہ سکتی تھیں |
سرٔ محفل ان آنکھوں کو وہ سب باتیں بھی کہنے دے |
بہت کمزور دل ہے یہ مگر اتنا نہیں نازک |
نظر کے تیر چلنے دے اسے یہ وار سہنے دے |
اس اشکوں کی روانی کو کبھی روکا نہیں جاتا |
یہ خود سر پانی ہوتا ہے اسے بہنا ہے بہنے دے |
یہ انور سے نمانے سے کسی شاعر کی تربت ہے |
اسے کون آ کے دیکھے گا یہ ڈھیتی تو ڈھیہنے دے |
انور نمانا |
معلومات