کیا پتہ دیوانگی کب سر چڑھے
لے کے ہردم ساتھ میں پتھر چلے
خانماں برباد کو جنگل ہے راس
دشت کی جانب جلا کر گھر چلے
کچھ خبر دے کوچۂ دلدار کی
ہو کے مجھ سے بادیِ صرصر چلے
وہ جنوں کی ہوگی اک طرحِ جدید
پاؤں بھی ہم رکھ کے جو بر سر چلے
دشمنوں کی سازشوں کی خیر ہو
ثانی ہم اپنے ہی ہاتھوں مر چلے

0
15