| میں عرضی کروں شاہِ ابرار سے |
| حبیبِ خدا نورِ انوار سے |
| ملے مجلسِ دلربا اب ملے |
| مجھے بھی محبت ہے سرکار سے |
| ہے عشقِ نبی دولتِ دو جہاں |
| جو ملتی ہے مولا کے دلدار سے |
| نہ دیکھو گے نالاں فدائے نبی |
| وہ جھیلے ہے ڈسنا بڑے پیار سے |
| بھلائی وتیرہ سخی کا سدا |
| محبت ہیں کرتے گنہگار سے |
| روانی ہے گردوں میں اُن کے لئے |
| ہیں انجم فروزاں نبی کے لئے |
| درخشاں دہر اُن کے انوار سے |
| ندا ہے یہ محمود کی مصطفیٰ |
| کریں درگزر اس خطا کار سے |
معلومات