ان کا حق ہے کہ انھیں جس طرح چاہیں دیکھیں
کیوں انھیں دیکھنے والوں کی نگاہیں دیکھیں
سانس کو تیز کریں دھڑکنیں جاری رکھیں
درِ دل کھول دیں اور شام سے راہیں دیکھیں
آپ کے دل نے نکالا تو دیا ہے ہم کو
ہائے پھر آپ کی آنکھوں میں پناہیں دیکھیں
ہم نہیں چاہتے خلوت میں ادائیں ہوں وہی
جن اداؤں کو سرِ بزم سراہیں دیکھیں
اب ارادہ تو محبت کا نہیں کرتا میں
پھر تکلف ہی پسارے کہیں بانہیں دیکھیں
دوستوں میں تو بہت شور نئی جنگ کا ہے
کہیں دشمن ہی نہ اپنی کمیں گاہیں دیکھیں
عیب جوئی کے لیے مے کدہ کافی تو نہیں
حضرتِ ثانی ذرا شب کی بھی آہیں دیکھیں

0
8