| لب جاں بَخش اب جاں بلب ہو گئے ہیں |
| ارماں سب گہری نیند سو گئے ہیں |
| سفرِ زیست میں مرے کیا کیا |
| ہم نوا یار دوست کھو گئے ہیں |
| مجھے ان سے گلہ نہیں ہے کوئی |
| اپنے تھے اب جو غیر ہو گئے ہیں |
| ہو بھلا بحرِ زیست میں جو بھی |
| میلے ہاتھوں کو اپنے دھو گئے ہیں |
| جان کو میری ہائے رو گئے ہیں |
معلومات