افزوں فضائے دہر درود و سلام سے
ہستی پہ آشکار ہے ان کے کلام سے
سارا سخن وحی سے ہے صادق امین کا
دیتا خدا خبر کو ہے ماہِ تمام سے
دافع بلا ورود ہے میرے حضور کا
نعمت کدہ جہان ہے آقا کے نام سے
زیبا کرے جو انجمن ایسا وہ دین لائے
میداں میں کامرانیاں ان کے نظام سے
آزاد بردے دہر میں ان کے کرم سے ہیں
راضی سدا جو رہتے ہیں مولا کے کام سے
قرآن فرقاں نور سے نوری خطاب ہے
دعوت عظیم تر ہے جو ربی پیام سے
محمود مومنین پر احساں ہیں مصطفیٰ
ہیں رحمتیں جہان پہ خیر الانام سے

25