| زمانے میں اس کا چلن ہی جدا ہے |
| جدا ہو کے وہ مجھ کو پھر سے ملا ہے |
| وہ دنیا رواجوں میں جو کھو گئی ہے |
| اسی سے بغاوت یہ کرکے چلا ہے |
| سزائیں جفائیں سبھی اس نے جھیلیں |
| مروت میں پھر بھی وہ کرتا دعا ہے |
| زمانے نے جس کو تھا کانٹوں میں پھینکا |
| وہی پھر بھی پھولوں کے جیسے کھلا ہے |
| کرو گے اگر ایسے لوگوں سے نفرت |
| شب و روز تم کو یہی پھر سزا ہے |
معلومات