| خود کلامی |
| مخاطب تو اپنے سے ہو تو لیا کر |
| کبھی خود سے باتیں تو کر تو لیا کر |
| ستاروں میں ہر وقت کھویا رہے تو |
| زمیں پر کبھی تو بھی رہ تو لیا کر |
| کرے دوسروں سے نصیحت کی باتیں |
| نصیحت تو خود کو بھی کر تو لیا کر |
| ملے دوسروں سے تو بے حد خوشی سے |
| کبھی تو بھی اپنے سے مل تو لیا کر |
| کرے دوسروں سے تو الجھن کی باتیں |
| کبھی خود سے تو بھی الجھ تو لیا کر |
| بروں کی برائی تجھے دے دکھائی |
| تو اپنی برائی پر کھ تو لیا کر |
| سبھی کی نظر میں تو ڈھونڈے برائی |
| برائی تو اپنی چھپا تو لیا کر |
| نصیبوں کے سب پر نظر تو ہے رکھے |
| نصیبوں کو اپنے بنا تو لیا کر |
| ارادے سبھی کے برے تجھ کو لگتے |
| برے تو ارادے مٹا تو لیا کر |
| ندی کے کنارے ترے ہمسفر ہیں |
| بھنور سے نکل کر ٹہل تو لیا کر |
| مری خود ہی آخر ہوئی بات خود سے |
| ہوا فیصلہ خود کو سن تو لیا کر |
معلومات