| عجب ہے حالِ دل مِرا مُہیب سے مُہیب تر | 
| بنے ہیں رازداں مِرے رقیب سے رقیب تر | 
| صنم کے گھر کا فاصلہ پتا نہیں ! نہیں ! نہیں ! | 
| ہے دل سے دل کا فاصلہ قریب سے قریب تر | 
| اُسے خبر نہ ہو مِری بھَلا یہ کیسے ہو گیا ؟ | 
| کسی نے آ کہا ہے سچ ،عجیب سے عجیب تر | 
| وہ مجھ سے ہو کنارہ کش کوئی نہ لمحہ ایسا ہو | 
| لگوں گا میں زمانے میں ، غریب سے غریب تر | 
| ملے تو پھر سحر کبھی نہ بچھڑے ایسا ساتھ ہو | 
| زمانہ کہہ رہا ہو پھر یہی ہیں خوش نصیب تر | 
    
معلومات