تمہارے ہونے سے کچھ ملا نہیں
تمہارے جانے سے کچھ گیا نہیں
وہ سب جسے میں نے اپنا سمجھا
تمہارے بعد ویسا کچھ رہا نہیں
بس اک سانس چھنی مجھسے
نہ پھر تجھ سی بنی مجھسے
میری بس واحد ساتھی تنہائ ہے
اب میری بادلوں تک رسائ ہے
تم آج بھی بالکل ویسے ہو
تم بالکل چاند جیسے ہو
نہ پوچھو کہ میں کیسا ہوں
میں بالکل کانچ جیسا ہوں
تمہارے جانے سے ہی ڈر گیا میں
ٹوٹکر زمین پر بکھرگیا میں
پھر دوبارہ اک سانچے میں لپیٹا میں نے
آرام سے خود ہی خود کو سمیٹا میں نے
دھیرے دھیرے پھر ہر زرا ملگیا مجھسے
باقی سب رہا بس میرا دل گیا مجھسے
جینے کی امید نا سہارا رہا کوئ
تمہارے بعد نہ یاں ہمارا رہا کوی
میری اک آس ٹوٹی تھی
ساری کہانی جھوٹی تھی
میں تمہیں حقیقت مانتا تھا
تمہیں اپنی محبت جانتا تھا
مگر تم بھی بالکل زمانہ تھے
مجھسے بالکل نہ آشنہ تھے
تم نہیں لیکن تمہاری یاد آتی ہے
مجھے محرومی کا احساس دلاتی ہے
مجھے بس یاد رکھنا تم
اپنا گھر آباد رکھنا تم
مجھے بس معاف نہ کرنا
مجھے برباد رکھنا تم

30