دل مرا ہے مضطرب اب بلا لیجے حضور |
ہو گئی تاریک شب اب بلا لیجے حضور |
ہے نہیں کچھ مال پر بے سبب مجھ کو بلانا |
آپ پر مشکل ہے کب اب بلا لیجے حضور |
اپنی تو بگڑی ہے چھب حال بھی بے حال ہے |
آپ کی دیکھوں میں چھب اب بلا لیجے حضور |
دل تو مردہ ہو گیا جاں بھی جانے والی ہے |
جا رہے ہیں سب کے سب اب بلا لیجے حضور |
گرمئِ حالات سے لب گئے ہیں میرے سوکھ |
آبِ زم کی ہے طلب اب بلا لیجے حضور |
ہے تقاضائے ادب نا کھلیں واں میرے لب |
حاضری ہو با ادب اب بلا لیجے حضور |
کم رسائی پر مری مارتے ہیں طعنے جو |
دیکھ لیں وہ سب کے سب اب بلا لیجے حضور |
معلومات