کون ہوتے ہیں تعلق کو نبھانے والے
ہم کو تو چھوڑ چکے چھوڑ کے جانے والے
اب نہ مانیں وہ حزیمت تو یہ ان کی مرضی
خود کئی بار گرے ہم کو گرانے والے
تجھ سے منسوب ہیں تو طعنے دیا کرتے ہیں
ہم کو جینے نہیں دیتے یہ زمانے والے
وقت بدلے تو رویے بھی بدل جاتے ہیں
ہنس کے ملتے ہیں کبھی اشک بہانے والے
کیا بتائیں کہ ملے زخم کہاں سے قرنی
پوچھتے بھی ہیں وہی زخم لگانے والے

0
15