یہ خلا جو شرط ہے قرب کی یہی حسن ہے |
اسی فاصلے نے بنا رکھا ہے یہ رابطہ |
مجھے اور پاس سے جاننے کی یہ جستجو |
یہ ترے لیے ہی نہیں مجھے بھی محال ہے |
میں تو آئنہ بھی سنور سنور کے ہوں دیکھتا |
مجھے جاننا ہے تو اس ادا سے ہی جان لے |
جسے زعم تو نے سمجھ لیا مرا خوف ہے |
مرا خوف جتنا وجیہہ جتنا حسین ہے |
یہ اسی خلا اسی فاصلے کے سبب سے ہے |
یہ پہاڑ تو نے جو سر کیا تو یہ جان لے |
یہ پہاڑ ایسا نہیں جسے میں جلا سکوں |
میں خدا نہیں ہوں کہ تیری جان بچا سکوں |
ہمیں گھومنا ہے تو اپنے اپنے مدار میں |
ہے جو ایک مرکزِ دائرہ یہی حسن ہے |
معلومات