پھر شب کے تارے سو چکے ہیں
سارے کے سارے سو چکے ہیں
اب تو ہر سو زمامِ شب ہے
دن کے نظارے سو چکے ہیں
آتش رخسار سے لو برسی
دل کے نقارے سو چکے ہیں
جو عاشق تھے نہ سوئے اب تک
باقی ٹو ٹے ہارے سو چکے ہیں
منزل کی خبریں کون دے گا
سارے بنجارے سو چکے ہیں
جن کے ارماں تھے دن میں ٹوٹے
اب وہ بے چارے سو چکے ہیں
مت جھاڑو راکھ پھونکوں سے تم
دہکے انگارے سو چکے ہیں
شب بھر مقہورِ زنداں رہ کر
اب غم کے مارے سو چکے ہیں
تم کس کی دعائیں لو گے ساغر
سارے گہوارے سو چکے ہیں

0
132