| کبھی ہم کو ان سے محبت ہوئی تھی |
| نہ ان سے کوئی پھر شکایت ہوئی تھی |
| وضاحت کروں اس میں لمحے کی کیسے |
| اچانک جو ان کی زیارت ہوئی تھی |
| جو گزرے تھے لمحے رفاقت میں ان کی |
| لگے مجھ کو یوں کہ عبادت ہوئی تھی |
| محبت کے سارے اصولوں کی پیکر |
| مرے دل کی وہ تو ضرورت ہوئی تھی |
| نگاہیں ملا کر نگاہیں جھکالیں |
| مجھے اس سے بے حد عقیدت ہوئی تھی |
| اسے میں نے دیکھا خوشی سے تو سمجھا |
| شرارت کی جیسے اجازت ہوئی تھی |
| GMKHAN |
معلومات