| بصیرت کھونے دو میری، نظر کوتاہ رہنے دو |
| مجھے روشن زمانے میں ذرا گمراہ رہنے دو |
| ابھی آئینۂ دل کو شکستہ ہونا باقی ہے |
| کسی پتھر کی مورت سے ہی رسم و راہ رہنے دو |
| کہاں کا فلسفہ دانشوری اپنی دکھاؤں میں |
| مجھے نا آگہی سے بھی ذرا آگاہ رہنے دو |
| یہاں آ کر تو ہو سکتی نہیں منزل سے محرومی |
| خدا کے شہر میں کچھ دیر تو بے راہ رہنے دو |
| رہا ہر لمس میں شامل فراق و ہجر کا کھٹکا |
| مگر ان الجھنوں سے ہم کو بے پرواہ رہنے دو |
معلومات