| پُھول ہیں جس کے ہاتھوں میں |
| خُوشبو اُس کی باتوں میں |
| دِن کو بے کل رہتا ہے |
| اور بے چین وہ راتوں میں |
| کر ہی ڈالی دِل کی بات |
| مًیں نے باتوں باتوں میں |
| اُس کی آمد آمد ہے |
| دیپ جلے ہیں طاقوں میں |
| اُس نے ہاتھ پہ رکھا ہاتھ |
| پُھول کِھلے ہیں سانسوں میں |
| آؤ اک ہو جائیں ہم |
| رکھا ہے کیا ذاتوں میں |
| میرا نام تراشا ہے |
| اُس نے اپنے ہاتھوں میں |
| مانی گہرے سپنے ہیں |
| ساگر جیسی آنکھوں میں |
معلومات