| دل میں چہرہ ترا اتار لیا |
| اور خود کو ہی خود نہار لیا |
| چال چلنے میں آپ ہیں مصروف |
| اور میدان ہم نے مار لیا |
| زندگی چار دن سے بھی کم تھی |
| آپ نے جو دیا گزار لیا |
| آپ کی زلف و چشم و لب کے لیے |
| استعارہ بھی مستعار لیا |
| مرے نغمہ سرا لبوں کا پھر |
| تم نے بوسہ اے دستِ یار لیا |
| ایک فردوس بن چکا میرا |
| سایۂ زلفِ مشک بار لیا |
معلومات