دل میں چہرہ ترا اتار لیا
اور خود کو ہی خود نہار لیا
چال چلنے میں آپ ہیں مصروف
اور میدان ہم نے مار لیا
زندگی چار دن سے بھی کم تھی
آپ نے جو دیا گزار لیا
آپ کی زلف و چشم و لب کے لیے
استعارہ بھی مستعار لیا
مرے نغمہ سرا لبوں کا پھر
تم نے بوسہ اے دستِ یار لیا
ایک فردوس بن چکا میرا
سایۂ زلفِ مشک بار لیا

0
6