یہ شہر اب کچھ ویراں سا ہے |
دیکھکر اسے دل حیراں سا ہے |
کہ کبھی آباد تھا یہ گھر بھی |
جو لگتا اب قبرستاں سا ہے |
ہر شخص خدا ہے خود میں ہی |
ہر فتنہ یہاں انساں سا ہے |
ہر لمحہ لگتا عزاب ہے اب |
ہر غم اب شب ہجراں سا ہے |
منزل ہی آخری راستہ ہے |
اب حوصلہ کچے مکاں سا ہے |
ہر دکھ ہے زمانے کا لیکن |
ہر سکھ مجھ سے انجاں سا ہے |
وہ آئینے میں کھڑا شخص اب |
نظر آتا بہت بیجاں سا ہے |
معلومات