| چہرا نہیں ملتا شناسا اب کوئی |
| ہم بھی کریں کس سے تقاضا اب کوئی |
| دل تو وہی ہے لوگ اُن جیسے کہاں |
| ممکن نہیں پھر سے تماشا اب کوئی |
| مل تو سہی مدت سے گم ہوں سوچ میں |
| کرنا ہے تجھ سے اک گلہ سا اب کوئی |
| منسوب تھا تجھ سے تو میرا نام تھا |
| قائل نہیں میری وفاکا اب کوئی |
| حسرت ہماری ایک تھی ساری عمر |
| اک دوسری کیوں ہو تمنا اب کوئی |
| تم ساتھ دینا کچھ قدم اے زندگی |
| منزل کی جانب ہے روانہ اب کوئی |
| اُس ہاتھ میں کوئی شفا باقی نہیں |
| جو تم کہو ڈھونڈیں مسیحا اب کوئی |
| شاکر نگاہیں منتظر تو ہیں بہت |
| کر دے مِرے غم کا مداوا اب کوئی |
معلومات