| “میں” |
| راکھ راکھ بدن لے کر |
| دُھُواں دُھواں شگن لے کر |
| رات کی اندھیری گلیوں میں |
| اُنتظار سُلگاتا ہوں |
| میں اُسکے اور اپنے واسطے |
| بار بار دہراتا ہوں |
| ملاتا ہوں بار بار نمبر |
| ملا کر کاٹ ڈالتا ہوں |
| میں اُسکی پنہائیوں میں مخل اب تو |
| ہو نہیں سکتا |
| اور اپنی تنہائیوں کی بابت |
| اُسے کُچھ کہہ نہیُ سکتا |
| قطرہ قطرہ ٹپکتی رہتی ہے |
| رات کی چھت اور |
| بدن کا لہُو جلتا ہے |
| اُنگلیوں میں سگریٹ |
| سُلگتا رہتا ہے |
| اور |
| وقت کی دہلیز پر |
| دفن شُدہ” میں ” |
| اپنے مرقد پر چادر چڑھاتا رہتا ہوں |
| خود کو حقیقت میں |
| بس جلاتا رہتا ہوں |
| فیصل ملک!!! |
معلومات