حاضر ہوں کھڑا تیرے میں دربار پہ مولا |
کر ایک نظر اپنے گنہگار پہ مولا |
دن رات ترے کعبے کے چکر میں لگاؤں |
ایسا بھی کوئی کار ہو بے کار پہ مولا |
تاریک ہوئی زیست گناہوں کے اثر سے |
کر نور کی بارش تو سیہ کار پہ مولا |
کر پاک مجھے اپنے فرشتوں کی طرح سے |
جانا ہے مجھے اب درِ سرکار پہ مولا |
مروہ میں لگائی ہوئی دوڑوں کا اثر کر |
اس زیست کی ہر دوڑ سے بیزار پہ مولا |
ہر سال بنوں تیرا میں مہمان اے مولا |
ہو لطف و عطا ایسے ہی نادار پہ مولا |
معلومات