(1)صدی گرچہ یہ بہروں کی صدی ہے |
تجھے ہم نے مگر آواز دی ہے |
(2)تخیل کی بلند پرواز دیکھو |
خودی میں ایک درجہ بے خودی ہے |
(3)سرابِ آرزُو دل چسپ ہے کیا |
یہ کس دھوکے میں آخر زندگی ہے |
(4)نہیں ہے تو کسی کو مسئلہ کیا |
اگر ہے اپنے دم پر روشنی ہے |
(5)کسی کے نام کا، سورج کی کرنیں |
مری پلکوں پہ دھوکہ رکھ گئی ہے |
(6)مجھے اب عقل کا دورہ پڑے گا |
مری آوارگی بس آخری ہے |
(7)رمق آوردہ ثابت ہو رہے گی |
رگ و ریشے پہ جو پژمردگی ہے |
(8)سبھی کچھ دیکھنے والی یہ دنیا |
مجھے کس زاویے سے دیکھتی ہے |
معلومات