دل سکوں سے چین ہی پاتا نہیں |
پھر سے چونکایا تری آواز نے |
یاد کی خاموش لَے جاگی کہیں |
کیا کہا چشمِ غلط انداز نے |
چپ زمیں تھی، نیند میں تھا آسماں |
رات بھر جاگے ترے انداز نے |
کاش کچھ لمحے پلٹ آئیں کبھی |
جن کو چھو کر رو دیا تھا ناز نے |
تم سے بچھڑیں بھی تو ہے ممکن کہاں |
ہر جگہ پایا تری آواز نے |
سامنا کتنا فسانے کا کروں |
سب ہویدا کر دیا ہے راز نے |
اب چھپانے کو رہا کچھ بھی نہیں |
کھول ڈالا ہے مجھے انداز نے |
خامشی بھی اب نہ میری بول دے |
اک کہانی دی مری آواز نے |
دل کی دیواروں پہ لکھی ہیں صدائیں |
بات لفظوں کی، بتا دی ساز نے |
آئنے کو کیا گلہ ہو عکس سے؟ |
بات کہہ دی چپ کے اِک اِعجاز نے |
پیش گوئی کی صداقت پر یقیں |
دیکھا ہے انجام بھی آغاز نے |
کتنے چہروں پر پڑا پردہ رہا |
داستاں کہہ دی فقط انداز نے |
اب وہی مجرم بنا آیا مجھے |
جس کو جھٹلایا مرا اعجاز نے |
اک نظر میں عمر بھر کی چھان بین |
فیصلہ کر ڈالا اک انداز نے |
معلومات