درد ہجر تنہائی اور میں
چیخ آہ دو ہائی اور میں
کافی دیر تک تیری مہندی پر
خوب روئے شہنائی اور میں
لڑتے ہیں اکیلے جا کر کبھی
تیری یاد جولائی اور میں
وہ اگر بےوفا تھا تو تھا کیوں
سوچتے ہیں دانائی اور میں
رہتے ہیں سبھی ساتھ ساتھ ہم
کوچہ یار رسوائی اور میں
ہم پڑے رہے تیرے بعد بھی
دھول ! تیری پرچھائی اور میں
جل رہے ہیں گویا جدائی میں
برکھا رت یہ پروائی اور میں
اب فریفتہ ہیں سبھی ترے
دل یہ عقل سودائی اور میں

0
194