ڈھونڈوں میں خلق میں تب ایسا اگر کہیں ہے
ملتا دہر میں وہ بھی پیدا اگر کہیں ہے
سالارِ انبیاء ہیں آقا حبیبِ یزداں
ہوتا وہ پیش ان کے ویسا اگر کہیں ہے
محشر میں انبیا ہیں خدمت میں مصطفٰی کی
جاتے وہ غیر کے در رہتا اگر کہیں ہے
ہیں مہر تارے مانگت راہِ لبیبِ رب کے
ان کے علاوہ جاتے داتا اگر کہیں ہے
سورج پلٹ کے آیا ان کے اشارے دیکھو
یہ جانتے علاوہ پلٹا اگر کہیں ہے
جو آئے اور دہر میں بسیار دھوم والے
سنتے ضرور کوئی ان سا اگر کہیں ہے
محمود اس جہاں میں پہلے سے انتہا تک
کوئی مثیل ملتا آقا اگر کہیں ہے

18