| ہاں میں نے دیکھا ہے یہ ایک نظر شام کے بعد |
| غم کا ہوتا ہے بہت دل پہ اثر شام کے بعد |
| سوتا ہے اوڑھ کے سورج کہیں دن بھر کی تھکن |
| ڈوب جاتا ہے اندھیروں میں نگر شام کے بعد |
| اتنے چپ چاپ نہیں جانا کہ لا علم رہوں |
| ورنہ اک روز میں بھی جاؤں گا مر شام کے بعد |
| تیرا یہ عشق مجھے رکنے نہیں دیتا کہیں |
| ورنہ کب کون کبھی چھوڑے گا گھر شام کے بعد |
| اس سے کہہ دو کہ وہ محتاط اڑانوں میں رہے |
| یونہی بچ جائیں گے اس کے سبھی پر شام کے بعد |
| وہ تو سورج ہے کہاں آتا ہے وہ میرے گھر |
| میں پکاروں بھی تو جائے گا گزر شام کے بعد |
| رتجگے مجھ کو بتاتے ہیں مری رات کا دکھ |
| کیسے بیتا مری یادوں کا سفر شام کے بعد |
| جو ترا ہی نہیں کب لوٹ کے آئے گا وہ |
| مت رکھا کر تو سبھی کھول کے در شام کے بعد |
معلومات