غزل |
میرا دل ہے کہ یہ مزدور کا گھر ہے شاید |
روز بڑھتی ہی چلی جاتی ہے غربت اس کی |
یہ ہے بیمار دباؤ میں سدا رہتا ہے |
مجھ پہ اب آ کے کھلی ہے یہ حقیقت اس کی |
حسن کو دیکھ کے یہ اب بھی مچل جاتا ہے |
ختم ہونے میں نہ آئی ہے خباثت اس کی |
اک محبت کی کبھی ہوتی فراوانی تھی |
اب تو ملتی ہی نہیں مجھ کو تو فرصت اس کی |
اب تو ہر سو ہی فقط اس میں بیابانی ہے |
اجڑے اجڑے سے گھروندوں میں ہے شہرت اس کی |
عشق کے ہاتھ سے برباد تو ہم ہو ہی چکے |
کس قدر کرتے رہیں اور اطاعت اس کی |
روز جو زخم کھرچ دیتا ہے ناخن انور |
کس سے جا جا کے کریں روز شکایت اس کی |
انور نمانہ |
معلومات