| زخم جھیلے ہیں، رنج اٹھائے ہیں |
| سینہ و دل پہ داغ کھائے ہیں |
| سر پہ درد و الم کے سائے ہیں |
| زندگی! اور چاہتی ہے تُو کیا ؟ |
| بوجھ سے جھک گئی ہے کمر |
| غم کی شدّت سے پھٹ گیا ہے جگر |
| ایسی حالت میں کیوں نہ جائیے مر |
| زندگی! اور چاہتی ہے تُو کیا ؟ |
| اشکِ خونیں چھپائے جاتے نہیں |
| سرخ دھبّے مٹائے جاتے نہیں |
| کاش! یوں آزمائے جاتے نہیں |
| زندگی! اور چاہتی ہے تُو کیا ؟ |
| دشتِ وحشت میں لا کے چھوڑا ہے |
| شیشہ پتھر پہ دے کے توڑا ہے |
| خوب دل کا گلا مروڑا ہے |
| زندگی! اور چاہتی ہے تُو کیا ؟ |
| بھری دنیا میں رہ گئے تنہاؔ |
| زندگی! اور چاہتی ہے تُو کیا ؟ |
معلومات