| چھین کر دل کا سکوں کہتے ہو تیری خَیر ہو |
| کاش سمجھائے کوئی اپنے ہو تُم یا غَیر ہو |
| دیکھ کر ان کا سرِ محفل نگاہیں پھیرنا |
| یوں لگا مجھ کو ہمارے درمیاں کچھ بَیر ہو |
| میرے منہ میں خاک پر اکثر ہیں ان میں دھوکے باز |
| چاہے وہ بت خانہ ہو مسجد ہو چاہے دَیر ہو |
| عُمر بیتی جا رہی ہے وسوسوں میں اے امید |
| اس قدر ہے تیز رفتاری کہ بادِ سَیر ہو |
| بی۳ |
معلومات