| ہماری بات سے آگے کہ جس نے بات رکھی ہے |
| اسی کا مسئلہ ہے جیت ہے یا مات رکھی ہے |
| وہی اب طے کرے گا حسن معنی میں کہ تو لیکر |
| پسِ آئینہ جس نے عکس بن کر ذات رکھی ہے |
| ہمیں معلوم حرفِ مدحتِ لوحِ تقدس ہے |
| صریرِ خامہ پر ہم نے مقدم نعت رکھی ہے |
| ہم ہی وہ لوگ ہیں جن کو ملا شوقِ گرفتاری |
| وہی وہ شخص ہے جس نے نظر میں گھات رکھی ہے |
| مسلسل کھل رہے ہیں راز زلفِ شب گمانی کے |
| پلک پر ضو فشاں اک شمعِ تشبیہات رکھی ہے |
| یہ کیسی آرزو ہے رہ گئی تارِ نفس بن کر |
| نکل جائے متاعِ جان و دل خیرات رکھی ہے |
| اسے بھی اپنی تشہیرِ انا کا وقت ہے شیدؔا |
| مقفل ہم نے بھی اب بزمِ امکانات رکھی ہے |
معلومات