| یہ بھی تقدیر کا مقدر ہے |
| اس کو پا کے ہی میں نے کھونا تھا |
| وہ تھا بادل برستی بارش کا |
| اس نے کیسے کسی کا ہونا تھا |
| اس سے شکوہ بھی ہے شکایت بھی |
| جس نے آنسو کو میرے دھونا تھا |
| وہ تو محسوس ہی نہ کر پایا |
| جس کے پہلو میں بیٹھ رونا تھا |
| میرے بازو وہاں سے ہیں زخمی |
| جہاں کمبخت کو سمونا تھا |
| ایک چادر میں کس قدر لاؤں |
| غم دلاسے یہی بچھونا تھا |
| تم بھی کیا بات لے کے بیٹھے ہو |
| جاؤ پگلے یہی تو ہونا تھا |
معلومات