خوشبو گلوں کے دام میں پھنستی چلی گئی |
بستی کے انتظام میں ہستی چلی گئی |
بارش کے انتظار میں پتھرا گئے تھے بیج |
پھر وہ برس برس کے ترستی چلی گئی |
پوروں میں اڑ کے گاڑ لیے پھر ہوا نے دانت |
لے کر چلی چلائو میں ڈستی چلی گئی |
دل نے سراب کھوج لیا تھا کہ چل سکوں |
گردن کو پیاس اور بھی کستی چلی گئی |
پردہ ہٹا ئو پھر سے نظر آ ئو دل فریب |
ایسا نہیں کہ طور کی مستی چلی گئی |
معلومات