| ہم بیاباں میں چل رہے ہیں |
| سانپ کینچل بدل رہے ہیں |
| دشمنوں کا گلہ نہیں ہے |
| دوست دشمن نکل رہے ہیں |
| تمام نیتا ہیں مثل گرگٹ |
| رنگ اپنا بدل رہے ہیں |
| ہمارے اسلاف ہیں صحابہ |
| اور جن کے اچھے عمل رہے ہیں |
| وہی بنا وحدانیت کا مرکز |
| جہاں لات وعزٰی ہبل رہے ہیں |
| بنایا ہم کو خدا نے حاکم |
| کہ جب تلک ہم اہل رہے ہیں |
| جہاں پے فرعون رہ رہا ہے |
| وہیں پے موسیٰ بھی پل رہے ہیں |
| خدا ہی توڑے گا یہ تکبر |
| کیوں آپ اتنا اچھل رہے ہیں |
| یہی زمیں ہے جہاں پے ازہر |
| کئی صدی تک مغل رہے ہیں |
معلومات