تم پھولوں کی خوشبو ہو کلیوں کی مسکان ہو۔
شبنم کی اک بوند ہو سبزے کی تم جان ہو۔
وادی کا سبزہ ہو دریا کی روانی ہو تم۔
کوئل کی تم کوک ہو ہر دل کا میلان ہو۔
ہو چاند کی چاندنی تاروں کی تم پر چمک۔
پورا یہ ارماں ہو میرے دل کے مہمان ہو۔
پانی ہو تم صاف شیشے سے بھی شفاف ہو۔
اک وادی ہے جھرنوں کی ہر کوہ ڈھلوان ہو۔
تیری تمازت زمانے پر ہو سورج ہو تم۔
تم وقت آذاں ہو ہر اک عہد پیمان ہو۔
گمراہی میں راہ تم چاہت مروت ہو تم۔
تم دھوپ میں سایہ ہو سائے کا سامان ہو۔
رنجور دل تم فریبے حسن مسرورے جاں۔
ساغر میں تم جام ہو ذی ہوش ایمان ہو۔
تم رنگ ہو آنکھ کا تم نور ہو حور کا۔
تم نبض کردار ہو خوش باش انسان ہو۔
عالم خزینہ محبت کا قرینہ ہو تم۔
کردار بے مثل ہو مشعل کے سلطان ہو۔
حشمت قرینہ محبت ناز رفعت ہو تم۔
شاعر کا دیوان میری نظم عنوان ہو۔
تم حق کی آواز ہو تم سچ کی ہر جیت ہو۔
کافر پہ تم مہر باایمان وجدان ہو۔
رفتار تم وقت کی گفتار تم قدرتی۔
تم ذہن کی سوچ ہو جدت میں گنجان ہو۔
زینت محبت قرینہ عشق عظمت ہو تم۔
عاشق کی تم جان ہو طاقت کا اعلان ہو۔
ہر درد کی تم دوا ہر اک مرض کی شفا۔
تم سب کی دل گیر ہو من کی قدر دان ہو۔
تم صبح کی اک شفق ہو دور روشن افق۔
تم شب کا روشن دیا مشعل کی لسان ہو۔
ہر ہر زماں ریت جنموں کی پریت ہو تم۔
شیشے کی تم شان ہو شاعر کی ہر آن ہو۔
کاغذ قلم اٹھا پیراہن پہ تم لکھ رکھو۔
تاریک میں روشنائی مشکل آسان ہو۔
سیرت کی جاگیر ہو امرت سی تاثیر ہو۔
خوابوں کی تعبیر ہو الفت کے دلگیر ہو۔
تم دن ہو ہر اک مرض تعویذ حفظان ہو۔
پھولوں کا تم اک حسن ہو گلوں کا رنگ ہو۔
تم دل کی دھڑکن ہو ہر احساس کی پیاس ہو۔
تم امن تم مان ہو تم صلح خاصان ہو۔
تم ان ہواؤں کھنک تم اس قزح کی دھنک۔
تم لاشعوری ہو زندہ امن ایقان ہو۔
خود شمع پروانہ ہو دیوانہ عاشق ہو تم۔
وعدے کی قلعی ہو دل تک عہد قربان ہو۔
ساقی نظر تم ہو ساغر کی کھنک تم سے ہے۔
قوسِ قزح ہو دھنک کے رنگوں کی شان ہو۔

0
4