مضراب جن کے در سے، تارِ حیات میں
دارین اُن سے آئے، سارے ثبات میں
توصیفِ مصطفائی، کس کی بساط ہے
پنہاں ہیں رازِ یزداں، اُن کی صفات میں
مخلوقِ رب میں اعلیٰ، آقا کریم ہیں
دلبر ہیں جو خدا کے، کل کائنات میں
تابع ہوا نہیں ہے، ارشاد مصطفٰی
پیغامِ کبریائی، دیتے ہیں، بات میں
ہر پہلو زندگی کا، روشن کریں نبی
جیسے حسیں ضیا ہے، تاریک رات میں
رحمت خدا سے آقا، لائے جہان میں
ملتی ہے جو خلق کو، اُن سے پرات میں
آیا ہے فیضِ باری، قرآں سے بے شمار
جو بانٹتے ہیں دلبر، راہِ نجات میں
بھیجیں درود اُن پر دن رات پیار سے
ہیں نعمتیں خدا کی، اُن پر صلاۃ میں
محمود! کامرانی، دے دینِ مصطفیٰ
تاباں رہے سدا جو، ساری حیات میں

20