| شجر جیسے ہو جائیں برسات کے بعد |
| ہو جاتے ہیں ویسے ملاقات کے بعد |
| مِرے دل میں محفوظ ہیں آج بھی نقش |
| نہ آئی کوئی رات اُس رات کے بعد |
| خبر آپ کو ہے کیا ہے مرا عشق |
| کہ ہر ذات مانی تِری ذات کے بعد |
| جو اُجڑ گیا ہوں کبھی آ کے تو دیکھ |
| نہیں ہاتھ میں کچھ تِرے ہاتھ کے بعد |
| ذرا تھام لینا مرے دل کو اب آپ |
| ٹپک جائیں گے آنسو جذبات کے بعد |
معلومات