مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبر یا
اعلیٰ شرف ہے یارو توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم یہ جہاں
اور دہر میں سہانی ہے فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں با ظرف ہے رہا
اس کی نظر کے ہستی زیرِ قدم رہی
پیارے حبیب کا جو مدحت سرا بنا
ظاہر ہوا ہے آیہء النجم سے یہ بھید
آقا کو کبریا نے صاحب دنیٰ کیا
محمود دینِ حق ہے چاہت حبیب کی
ان کا وسیلہ گر ہے مل جائے گا خدا

32