رفتہ رفتہ کھل جاتے ہیں لوگوں کے اعمال یہاں
کیسے مل کر دل کے جذبے کرتے ہیں پامال یہاں
سب کو فکرِ فردا لا حق سب مطلب کے ساتھی یارو
مطلب ہو تو بن جاتے ہیں سب کے سب لجپال یہاں
اب میں سمجھا رب کی قدرت کیونکر ایسا ہوتا ہے
بڑھتا ہے جب ظلم جہاں میں آتے ہیں بھونچال یہاں
دھرتی ماں کو فرق نہ آیا کتنے سورج ڈوب چکے
لمحے بیتے صدیاں بیتیں بیتے لاکھوں سال یہاں
لے کر کئی کئی چہرے جگ میں ملتے ہیں جب لوگ ہمیں
تب تو ساری دنیا ساغر لگتی ہے پاتال یہاں

47