| اس در پہ میرے ہادی، لایا میں تار داماں |
| عاصی ہوں پر خطا ہوں، عاجز ہوں ایک انساں |
| میرے ہے دل میں مولا، یہ آرزو قدیمی |
| باغیچہ ہو نبی کا، اُن کابنوں میں مہماں |
| میرے نصیب مجھ کو، لمحات اس گلی کے |
| یہ دہر کے ہیں سلطاں، کونین کے ہیں دل جاں |
| جو دل حضور میں ہے، یادِ نبی سے ہر دم |
| اس کو ملا ہے ہمدم، پھر فیض شاہِ شاہاں |
| عشاق کی ہے مستی، یادِ نبی سے دائم |
| ہر جا حضور میں ہیں، ہو دشت یا گلستاں |
| کافور غم ہیں کرتیں، یادیں حبیبِ رب کی |
| رحمت وہ عالمیں کی، خُلقِ عظیم ذیشاں |
| دل چھوڑ کر وہاں ہی، محمود! آ گیا ہوں |
| یہ شہر ہے حسیں تر، اس جا ہیں نورِ یزداں |
معلومات