کیوں مچلتا ہے کیوں بہکتا ہے
دشمنوں کو یہی کھٹکتا ہے
میری آنکھوں کے دیکھیے آنسو
ہے کوئی خواب جو سسکتا ہے
آنکھ تیری طرف ہی اٹھتی ہے
دل ترے نام سے دھڑکتا ہے
دل تو نادانیاں کرے گا ہی
اس بچارے کو کیوں جھڑکتا ہے
ہو نہ ہو دل کی ہی شہادت ہو
پیرہن سے لہو ٹپکتا ہے

0
4