شمع یہ کہہ کے بجھا دیتے ہیں دیوانے بھی |
یہ اگر جلتی ہے جل جاتے ہیں پروانے بھی |
حسنِ سیرت سے نہیں اب ہے غرض صورت سے |
وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں پیمانے بھی |
ہم نے دیکھے ہیں بہت مسجدیں مندر ویراں |
کیا کبھی خالی نظر آتے ہیں مے خانے بھی |
خواب دیکھا ہے کہ تبدیلی نظر آتی ہے |
ہم کو اپنوں کی طرح ملتے ہیں بیگانے بھی |
بے سبب ہم پہ ٹھہرنے کا ہے الزام یہاں |
ہم تو جانے کو ہیں تیّار کوئی مانے بھی |
تمُ چلے جاؤ گے طارق تو بھلا کیا ہو گا |
لوگ پہلے کی طرح آنے بھی ہیں جانے بھی |
معلومات