ٹپکا ہے ایک سوچ سے قطرہ نوید کا
آیا ہے جب خیال ہمیں روزِ دید کا
مطلب تمہاری دید بھی نشہ ہے مجھ کو دوست
یہ جو تقاضا کر رہا ہوں میں مزید کا
دل کے عوض میں دل تمہیں دے دوں تو کیسے دوں
اتنے میں تو یہ ہے نہیں میری خرید کا
تو ہم کو چھوڑ تجھ کو نہ دے گا یہ بولنے
بچہ جو بے زبان ہے اپنے مرید کا
اک پیڑ کو جواں کرو، بچوں کے ساتھ ساتھ
حصہ سبھی کو جائے گا کارِ مفید کا
کچھ اس کے دل میں نقص تھا، واپس نہیں کیا
کچھ ہم سے بھی تو گم گیا کاغذ رسید کا
یے، زے، یے،دال میں ملا کر تو نئیں لکھوں
رکھ دوں میں نام کاٹ کہ اس اک پلید کا

1
157
Nice