| ٹھیکروں پر ہمارے ہی پلتے رہے |
| درد بھی ان سے ہی ہم کو ملتے رہے |
| ڈگمگائے نہیں امتحاں میں قدم |
| "راہ الفت میں گرتے سنبھلتے رہے" |
| سابقہ مشکلوں سے مسلسل پڑا |
| بن کے پروانہ سر مست جلتے رہے |
| روڑہ ہرگز ہوا آندھیوں سے نہیں |
| سوئے منزل بلا خوف چلتے رہے |
| خیر اندیش، ناقد کو جانا سدا |
| شعلہ ء طنز میں جل کے ڈھلتے رہے |
| حرص و آوارگی سے تنفر کیا |
| راست بازی میں بے حد مچلتے رہے |
| موج در موج ناصؔر ہوئے دوبدو |
| بیچ گرداب سے بھی نکلتے رہے |
معلومات