ان کو ہم اور نہ بھولیں گے ہمارا کیا ہے
عشق میں اور بھی رو لیں گے ہمارا کیا ہے
ترا پہلو نہ ملا ہو تو کوئی بات نہیں
جا کے فٹ پاتھ پہ سو لیں گے ہمارا کیا ہے
گر ہمیں چھوڑ کے غیروں سے محبت ہوگی
سنگ رقیبوں کے ہی ہو لیں گے ہمارا کیا ہے
ہم نے تو اور بھی دل کھویا تھا ان راہوں میں
ایک دل اور بھی کھو لیں گے ہمارا کیا ہے
بار زلفوں کی بھلا وہ کبھی سہہ پائیں گے
جانیں وہ آپ کو جو لیں گے ہمارا کیا ہے
اشک بہتا ہے تو بہہ لینے دو روکو نہ اسے
داغِ دل اور بھی دھو لیں گے ہمارا کیا ہے
حق کے رہبر ہیں تو یہ اپنا بھی حق بنتا ہے
ہم تو کچھ اور بھی بو لیں گے ہمارا کیا ہے
ہم نے ٹوکا ہے نہ ٹوکتے ہیں نہ ٹوکیں گے کبھی
آپ جو چاہیں گے بولیں گے ہمارا کیا ہے

0
19