ذکرِ نبی سے افزوں ظرفِ زماں ہوا
تاباں اسی ثنا سے کون و مکاں ہوا
ذاتِ نبی مکرم مولا کے ہیں حبیب
یہ بھید خود خدا سے سب پر عیاں ہوا
کوثر سے بھی زیادہ دے گا خدا انہیں
عترت نبی سے اس پر کھل کر بیاں ہوا
ہے عام دان ان کا میدانِ حشر میں
آمادہ مصطفیٰ سے سارا جہاں ہوا
جانیں نہ اوج ان کی ادراک کی حدیں
احساس سدرہ سے جو نیچے رواں ہوا
راہِ نبی سے سرمہ تم کو ملا ہے گر
سمجھو کے تم کو حاصل لطفِ گراں ہوا
محمود مصطفیٰ وہ منبع ہیں فیض کے
آباد جن سے سارا کون و مکاں ہوا

27