| جاگتا ہی رہوں رات بھر ڈر سے میں |
| خواب میں پا نہ لوں رنج و غم فر سے میں |
| بے وفا کا حسیں چہرہ نہ جائے دکھ |
| اس لئے بھی نکلتا ہوں کم گھر سے میں |
| بن نہ جائے کہیں جانِ ایذا متاع |
| خوف میں مبتلا ہوں خودی زر سے میں |
| جب سے وہ با وفا بے وفا ہو گیا |
| ہر حسیں چہرے سے دور ہوں ڈر سےمیں |
| زندگی میں رضی وہ گزر ہی گیا |
| ابتدا میں کروں آج ہی پھر سے میں |
معلومات