بھر لو کلاوے میں الفت اب چہرے اتارے جائیں گے۔
آگ اٹھے گی آسماں تک بڑھ کر یہ شرارے جائیں گے۔
آؤ وقت ہے اب اپنے آداب سنوارتے ہیں ہم سب۔
لوگ ہیں جذباتی کتنے اب چاند ستارے جائیں گے۔
گم گشتہ حالات کو دوش نہ دو اب دوستو سوچو تو۔
وہ دن دور نہیں ہے جس دن نام پکارے جائیں گے۔
نیند سے اٹھو سوچو دیکھو چلو کہ طویل سفر تیرا ۔
نرگسی آنکھوں نے مے کشی کی ہے سو کنارے جائیں گے۔
خوابوں کو چھوڑو سب ترک کرو اب منزل چل نکلو۔
کب تک روٹھے رہو گے کدھر کو میرے اشارے جائیں گے۔
اٹھو جوانو سحر ہوئی ہے تاریکی سب چھٹ چکی ہے۔
زندگی گزرے جائے کب کردار سنوارے جائیں گے۔
رسم کی جائے گی شفاف یہ دل کیوں ہارے جائیں گے۔
فکر بے خبرو فکری جب لمحات گزارے جائیں گے۔
تم جو پکارو قسم لے لو ہم ساتھ تمہارے جائیں گے۔
ٹوٹ کے تم جب ملو گے مل بچھڑے سہارے جائیں گے۔

0
8