قبلہ دنیا نے اسی سمت بنایا ہوگا |
جس طرف یار نے گیسو کو جھکایا ہوگا |
جس نے بے پردہ ترا رخ کبھی دیکھا ہوگا |
تا عمر اس کو کبھی ہوش نہ آیا ہوگا |
چاند اک ہو کے نہ تاروں کو کبھی سونے دے |
کتنے تاروں کو مرے مہ نے جگایا ہوگا |
خود کو منوانا ہے ،تو اس سے کنارہ کر لو |
حسنِ مہ شمس کے ہونے پہ عیاں کیا ہوگا |
بس اسی شمس میں خود کو کرو تم ضم ماہی |
تا قیامت تری شہرت ترا چرچہ ہوگا |
معلومات