| مقدر دہر کے، نبی نے سجائے |
| حسیں گیت جن کے، یہ کونین گائے |
| سجی گودِ ہستی سخی دلربا سے |
| خدا نے یہ افلاک یوں کب بنائے |
| ہے آمد جہاں میں حسیں دلربا کی |
| سخی کی جو امت ہے، قربان جائے |
| ہیں ڈنکے فضاؤں میں آمد کے اونچے |
| خوشی ہے نبی کی، خلق یوں منائے |
| یہ محبوبِ داور حبیبِ خدا ہیں |
| سمجھ درجہ اُن کا، خرد کو نہ آئے |
| کہاں مثل پیدا، نبی پاک کی ہے |
| دنیٰ میں جنہیں خود، خدا ہے بلائے |
| یہ سالارِ اعظم خدا کی خلق میں |
| طبل جن کے ہستی نے، ہر دم بجائے |
| فلک کی وہ دنیا، مہر چاند تارے |
| برائے نبی جو، خدا نے چلائے |
| ثنائے نبی میں، جہاں ہیں دہر کے |
| جو حکمِ خدا سے ہیں، تخلیق پائے |
| حبیبِ خدا کا خُلق، دیکھیں یارو |
| عدو کو یہ دلبر، خدا سے ملائے |
| ہیں محمود! دارین، آقا کے صدقے |
| صمد ذاتِ قادر، جو چاہے بنائے |
معلومات